ان خیالات کا اظہار "سید عباس صالحی" نے آج بروز پیر کو حکیم عمر خیام نیشابوری سے خراج عقیدت پیش کرنے کا قومی دن کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاضی اور فلکیات کے شعبوں میں خیام کی سائنسی کامیابیوں، جیسے متعدد نامعلوم مساوات کو حل کرنا اور جلالی کلینڈر کی تیاری وہ اہم کامیابیاں ہیں جن کی وجہ سے کئی صدیوں گزرنے کے بعد بھی یہ اہم اور عالمی شہرت یافتہ سائنسی اور تحقیقی مراکز کے لئے دلچسپی کا باعث ہیں۔
ایرانی وزیر ثقافت نے کہا کہ جو خیام نیشابوری کو جامعیت کی اس سطح تک پہنچایا ہے اور اس کی شخصیت میں بظاہر متضاد پہلوؤں اور جہتوں کو اکٹھا کیا ہے اور اسے اتنے حیرت انگیز توازن میں پہنچایا ہے وہ ایرانی اور اسلامی دانش و حکمت کے جوہر کے سوا کچھ نہیں ہے؛ جیسا کہ عمر خیام نے اپنی چند لیکن بااثر رباعیات میں مقدار اور معیار کی دو اقسام کو آپس میں جوڑنے اور ڈھالنے میں انتہائی مہارت کا مظاہرہ کیا ہے اور سمندر کو ایک کوزہ میں رکھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیام کی حالت اور اس کے مختلف جہتوں اور پہلوؤں میں ان کی شخصیت کے صحیح علم کا جامع مطالعہ ایک بنیادی اور ضروری کام ہے؛ اس طرح کے گہرے تحقیق کے ذریعے ایک ایرانی- اسلامی ثقافت کے بیچ، خیام کی جامع شخصیت اور اس کی پرورش کے تاریخی، معاشرتی اور ثقافتی حالات اور سیاق و سباق کے اسرار کو سمجھنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔
واضح رہے کہ حکیم عمر خیام نیشابوری کا مقبرہ شہر نیشابور میں واقع ہے اور آج مطابق 17 مئی کو ان کی یاد میں ایک ورچوئل تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ